سردیوں کے قریب آتے ہی درختوں کی کٹائی بھی شروع ہوجاتی ہے کہا جاتا ہے کہ سندھ میں لوڈشیڈنگ ہے گیس کی اسلیئے اسکا کا کاروبار زیادہ چلتا ہے
لیکن سندھ میں اتنی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی گیس کے اتنے زیادہ درخت کاٹے جائیں یہاں تو اتنے زیادہ درخت کاٹے جاتے ہیں سردیوں کے موسم میں جب دریا کے کنارے پانی کم ہو جاتا ہے تو ٹمبر مافیا وہاں سے درختوں کی کٹائی شروع کردیتی، پھر کاٹے گئے درختوں کی لکڑی کو ٹرکوں کے ذریعے دوسرے صوبوں میں منتقل کیا جاتا ہے
پچھلے سال سانگھڑ کے ڈی سی نے وزیراعلی سندھ کو ایک خط بھی لکھا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ سانگھڑ میں غیرقانونی درختوں کی کٹائی کی جارہی ہے جس کی بنا پر وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے تین مہینے کی پابندی بھی لگائی گئی، لیکن تین مہینے کی پابندی کے بعد پھر سے وہی کام شروع ہوگیا پھر سے اسی طرح درختوں کی کٹائی شروع ہوگی
ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر سکھر افتخار آرائیں نے ہم سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جو درخت کاٹ کر بیچے جاتے ہیں وہ سرکاری جنگلات سے نہیں بلکہ کہ جو پرائیویٹ لوگوں نے اپنے ڈیروں پر لگائے ہوتے ہیں وہ درخت کٹوا کر بیچتے ہیں جبکہ درخت کی لکڑی دوسرے شہر یا دوسرے صوبے میں بھیجنے کے لیے پاس بنوایا جاتا ہے اندرون سندھ لکڑی کی ایک گاڑی بیچنے کے لیئے 500 روپے کا چالان ہوتا ہے جبکہ صوبے سے باہر گاڑی لے جانے کے لیے یے پندرہ سو کا پاس ہو تا ہے
No comments:
Post a Comment