Sunday, October 27, 2019

میاں نواز شریف پھر آئے گا؟


سابق وزیر اعظم نواز شریف قسمت کے دھنی یا بہت ہی طاقتور شخصیت؟ جب بھی حکمران بنے محلاتی سازشوں کا شکار ہوئے،ہر بار تخت سے اتارے گئے اور جیل میں ڈالے گئے،ایک بار پھر ضمانت پا کر جیل سے باہر آگئے ہیں، اس بار جیل سے نکلے ضرور ہیں لیکن جسمانی طور پر بہت ٹوٹ چکے ہیں،زندگی موت کی کشمکش میں ہیں،میڈیکل رپورٹس کے مطابق ان کو دل،گردہ،جگر سمیت بہت سی بیماریاں لاحق ہوچکی ہیں،ان کے جسم نے پلیٹ لیٹس بنانے چھوڑ دئیے ہیں،مصنوعی پلیٹ لٹس کے ذریعے ان کو زندہ رکھا گیا گیا ہے۔

ان کی زندگی میں عروج و زوال کی ایک داستاں ہے، کبھی ایوان اقتدار تو کبھی جیل کی سلاخیں مقدر ٹھہریں، جب ملک میں رہنا خطرناک ہوا تو ملک سے باہر دھکیل دیا گیا۔ کارکن انہیں نیلسن منڈیلا قرار دیتے ہیں تو سیاسی مخالفین انہیں کرپٹ، چور اور ڈاکو کے القابات سے یاد کرتے ہیں، آخرایسی کیا وجہ ہے کہ نواز شریف کو بار بار جیل جانا پڑتا ہے؟

سابق وزیراعظم نواز شریف جنہیں 2016 نااہل قرار دیا گیا، جنرل ضیا الحق شہید کے دور میں سیاست سے روشناس ہوئے۔ انہی کے زیر سایہ تربیت ہوئی۔ اس دور میں لمبے عرصے تک پنجاب حکومت میں شامل رہے۔ کچھ عرصہ پنجاب کی صوبائی کونسل کا حصہ رہنے کے بعد 1981 میں وزیر خزانہ پنجاب بن گئے۔ ا?مریت کے زیرِ سایہ 1985 میں ہونے والے غیر جماعتی انتخابات میں قومی اور صوبائی نشستوں پر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے۔

ضرور پڑھیں:مولانا فضل الرحمان کیلئے کنٹینر تیار
9 اپریل 1985 کو وزیراعلیٰ پنجاب بنے، 31 مئی 1988 کو جنرل ضیاء نے جونیجو حکومت کو برطرف کردیا تاہم میاں صاحب کو بطور نگران وزیراعلیٰ برقرار رکھا۔ جنرل ضیاء نے ایک بار نواز شریف کو اپنی عمر لگ جانے کی بھی دعا دی۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف قسمت کے دھنی یا بہت ہی طاقتور شخصیت؟ جب بھی حکمران بنے محلاتی سازشوں کا شکار ہوئے،ہر بار تخت سے اتارے گئے اور جیل میں ڈالے گئے،ایک بار پھر ضمانت پا کر جیل سے باہر آگئے ہیں، اس بار جیل سے نکلے ضرور ہیں لیکن جسمانی طور پر بہت ٹوٹ چکے ہیں،زندگی موت کی کشمکش میں ہیں،میڈیکل رپورٹس کے مطابق ان کو دل،گردہ،جگر سمیت بہت سی بیماریاں لاحق ہوچکی ہیں،ان کے جسم نے پلیٹ لیٹس بنانے چھوڑ دئیے ہیں،مصنوعی پلیٹ لٹس کے ذریعے ان کو زندہ رکھا گیا گیا ہے۔

ان کی زندگی میں عروج و زوال کی ایک داستاں ہے، کبھی ایوان اقتدار تو کبھی جیل کی سلاخیں مقدر ٹھہریں، جب ملک میں رہنا خطرناک ہوا تو ملک سے باہر دھکیل دیا گیا۔ کارکن انہیں نیلسن منڈیلا قرار دیتے ہیں تو سیاسی مخالفین انہیں کرپٹ، چور اور ڈاکو کے القابات سے یاد کرتے ہیں، آخرایسی کیا وجہ ہے کہ نواز شریف کو بار بار جیل جانا پڑتا ہے؟

سابق وزیراعظم نواز شریف جنہیں 2016 نااہل قرار دیا گیا، جنرل ضیا الحق شہید کے دور میں سیاست سے روشناس ہوئے۔ انہی کے زیر سایہ تربیت ہوئی۔ اس دور میں لمبے عرصے تک پنجاب حکومت میں شامل رہے۔ کچھ عرصہ پنجاب کی صوبائی کونسل کا حصہ رہنے کے بعد 1981 میں وزیر خزانہ پنجاب بن گئے۔ ا?مریت کے زیرِ سایہ 1985 میں ہونے والے غیر جماعتی انتخابات میں قومی اور صوبائی نشستوں پر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے۔

9 اپریل 1985 کو وزیراعلیٰ پنجاب بنے، 31 مئی 1988 کو جنرل ضیاء نے جونیجو حکومت کو برطرف کردیا تاہم میاں صاحب کو بطور نگران وزیراعلیٰ برقرار رکھا۔ جنرل ضیاء نے ایک بار نواز شریف کو اپنی عمر لگ جانے کی بھی دعا دی۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف قسمت کے دھنی یا بہت ہی طاقتور شخصیت؟ جب بھی حکمران بنے محلاتی سازشوں کا شکار ہوئے،ہر بار تخت سے اتارے گئے اور جیل میں ڈالے گئے،ایک بار پھر ضمانت پا کر جیل سے باہر آگئے ہیں، اس بار جیل سے نکلے ضرور ہیں لیکن جسمانی طور پر بہت ٹوٹ چکے ہیں،زندگی موت کی کشمکش میں ہیں،میڈیکل رپورٹس کے مطابق ان کو دل،گردہ،جگر سمیت بہت سی بیماریاں لاحق ہوچکی ہیں،ان کے جسم نے پلیٹ لیٹس بنانے چھوڑ دئیے ہیں،مصنوعی پلیٹ لٹس کے ذریعے ان کو زندہ رکھا گیا گیا ہے۔

ان کی زندگی میں عروج و زوال کی ایک داستاں ہے، کبھی ایوان اقتدار تو کبھی جیل کی سلاخیں مقدر ٹھہریں، جب ملک میں رہنا خطرناک ہوا تو ملک سے باہر دھکیل دیا گیا۔ کارکن انہیں نیلسن منڈیلا قرار دیتے ہیں تو سیاسی مخالفین انہیں کرپٹ، چور اور ڈاکو کے القابات سے یاد کرتے ہیں، آخرایسی کیا وجہ ہے کہ نواز شریف کو بار بار جیل جانا پڑتا ہے؟

سابق وزیراعظم نواز شریف جنہیں 2016 نااہل قرار دیا گیا، جنرل ضیا الحق شہید کے دور میں سیاست سے روشناس ہوئے۔ انہی کے زیر سایہ تربیت ہوئی۔ اس دور میں لمبے عرصے تک پنجاب حکومت میں شامل رہے۔ کچھ عرصہ پنجاب کی صوبائی کونسل کا حصہ رہنے کے بعد 1981 میں وزیر خزانہ پنجاب بن گئے۔ ا?مریت کے زیرِ سایہ 1985 میں ہونے والے غیر جماعتی انتخابات میں قومی اور صوبائی نشستوں پر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے۔

9 اپریل 1985 کو وزیراعلیٰ پنجاب بنے، 31 مئی 1988 کو جنرل ضیاء نے جونیجو حکومت کو برطرف کردیا تاہم میاں صاحب کو بطور نگران وزیراعلیٰ برقرار رکھا۔ جنرل ضیاء نے ایک بار نواز شریف کو اپنی عمر لگ جانے کی بھی دعا دی۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف قسمت کے دھنی یا بہت ہی طاقتور شخصیت؟ جب بھی حکمران بنے محلاتی سازشوں کا شکار ہوئے،ہر بار تخت سے اتارے گئے اور جیل میں ڈالے گئے،ایک بار پھر ضمانت پا کر جیل سے باہر آگئے ہیں، اس بار جیل سے نکلے ضرور ہیں لیکن جسمانی طور پر بہت ٹوٹ چکے ہیں،زندگی موت کی کشمکش میں ہیں،میڈیکل رپورٹس کے مطابق ان کو دل،گردہ،جگر سمیت بہت سی بیماریاں لاحق ہوچکی ہیں،ان کے جسم نے پلیٹ لیٹس بنانے چھوڑ دئیے ہیں،مصنوعی پلیٹ لٹس کے ذریعے ان کو زندہ رکھا گیا گیا ہے۔

ان کی زندگی میں عروج و زوال کی ایک داستاں ہے، کبھی ایوان اقتدار تو کبھی جیل کی سلاخیں مقدر ٹھہریں، جب ملک میں رہنا خطرناک ہوا تو ملک سے باہر دھکیل دیا گیا۔ کارکن انہیں نیلسن منڈیلا قرار دیتے ہیں تو سیاسی مخالفین انہیں کرپٹ، چور اور ڈاکو کے القابات سے یاد کرتے ہیں، آخرایسی کیا وجہ ہے کہ نواز شریف کو بار بار جیل جانا پڑتا ہے؟

سابق وزیراعظم نواز شریف جنہیں 2016 نااہل قرار دیا گیا، جنرل ضیا الحق شہید کے دور میں سیاست سے روشناس ہوئے۔ انہی کے زیر سایہ تربیت ہوئی۔ اس دور میں لمبے عرصے تک پنجاب حکومت میں شامل رہے۔ کچھ عرصہ پنجاب کی صوبائی کونسل کا حصہ رہنے کے بعد 1981 میں وزیر خزانہ پنجاب بن گئے۔ ا?مریت کے زیرِ سایہ 1985 میں ہونے والے غیر جماعتی انتخابات میں قومی اور صوبائی نشستوں پر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے۔


9 اپریل 1985 کو وزیراعلیٰ پنجاب بنے، 31 مئی 1988 کو جنرل ضیاء نے جونیجو حکومت کو برطرف کردیا تاہم میاں صاحب کو بطور نگران وزیراعلیٰ برقرار رکھا۔ جنرل ضیاء نے ایک بار نواز شریف کو اپنی عمر لگ جانے کی بھی دعا دی۔

No comments:

Post a Comment