Wednesday, October 30, 2019

فورس کنورزیشن، آئرلی چائلڈ میریجز میں جج صاحبان کا کردار

فورس کنورزیشن، آئرلی چائلڈ میریجز میں جج صاحبان کا کردار




 آج کل گھر سے بھاگ کر شادی کرنہ بہت آسان ہوگیا ہے تاہم عدالت عالیہ نے ہمیں ایسی خبروں کونشر کرنے سے روکا ہے کیوں کے اس سے قوم کا امیج خراب ہوتا ہے۔نظر ڈالتے ہیں کم عمری کی شادی پر توجناب جو لڑکیاں کم عمری میں گھر سے بھاگ کر شادی کرتیں ہیں پھر جاکر عدالت عالیہ میں تحفظ کے لیئے درخواست دائر کرتی ہیں میں نے کورٹ میں کوریج کرتے ہوئے بہت سارے ایسے جوڑے دیکھیں ہیں جو کے بہ ظاہر باپ بیٹی لگتے ہیں پھر جب میں نے پوچھا توپتا چلا کے گھر سے بھاگ کر شادی کی ہے میں نے کچھ تصایر بھی منسلق کی ہیں 






یہ جو چھوٹی عمر کی لڑکیاں عدالت میں جاکر پسند کی شادی کرتی ہیں ان کو سر ٹیفکیٹ جمع کرانا پڑتا ہے تو جناب پاکستان میں سب بکتہ ہے تو ایک سرٹیفیکیٹ لینا کونسا مشکل کام ہے تو بس سرٹیفکیٹ یہاںلیکرا ٓجاتے ہیں اپنے وکلاءکے ساتھ بنواتے ہیں جو عدالت میں پیش کیا جات ہے اور عدالت عالیہ کو گمراہ کیا جاتا ہے لڑکی اپنی مرغی سے پسند کی شادی کرنا چاہتی ہے اس لئے عدالت عالیہ بھی بغیر کسی تحقیق کے بغیر کسی انویسٹٹیگیشن کے ان کو پسند کی شادی کرنے کی اجازت دے دیتی ہے اور تحفظ کی اجازت دیتی ہے



 حالانکہ عدالت کوبھی یہ چاہیے کہ آپ انویسٹیگیشن کرائیںکے آیایہ لڑکی قانون کے مطابق اٹھارہ سال کی عمر ہوگئی ہے یا اسکی جسمانی بناوٹ ایسی ہے کے وہ شادی کے بعد خود کو یا ہونے والے بچے کو سنبھا ل سکے گی پھر اس کی شادی کی پرمیشن دینی چاہیے مگر ہمارے یہاںیہ ہی ہوتاہے ایک وکیل خرید کرلایا جاتا ہے لڑکی کو عدالت میں پیش کیا جاتا اور یونین کاو ¾نسل کی آفس سے پانچ سوروپے میں لایا گیا بے فارم عدالت عالیہ میںپیش کیا جاتا ہے جسکے بنا پر انکو شادی کی اجازت مل جاتی ہے۔



۔۔۔۔۔جہاں تک فورس کنورزیشن کی بات ہے تو ہمارہ قانون اور عدلیہ اس حوالے سے بہت مظبوط رائے رکھتے ہیں ہمارے آئین میں یہ موجود ہے کے کسی کو کسی سے زبردستی کوئی اجازت نہیںجیسے کے ہمارہ ملک اسلامی ہے تو ہمارہ نبی پاک ﷺ نے آخری خطبے میں جو فرمایا تھا کے ( زمین پر رہنے والے تمام افراد چاہے وہ عربی ہو عجمی ہو گورے ہوکالے ہو کسی کو کسی پر کوئی بھی برتری حاصل نہیں )اسی خطاب کو بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے بھی نوٹ کیا تھا اور آزادی ملک کے بعد یہی کہا تھا کہ اس ملک میں رہنے والے تمام مذاہب نسل رنگ کے لوگ اپنے اپنے مذہب پرقائم رہیں تو ہمارہ اسلام مذہب ہے وہ کسی کے خلاف کوئی بھی کاروائی کوئی بھی زبردستی نہیں کی جائے گی تو اسی نوٹ کو ہمارے آئین کا حصہ بھی بنایا گیا ہے۔



 اگرچہ بات کر یں ا رلی چائلڈ میرج کی تو پاکستان میں اس کی ممانعت ہے لیکن اسلام میں شرعی طور پر جائز ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح دلیل ہے کہ جیسے ہی بچی بالغ ہو جاتی ہے تو اس کا فوری طور پر نکاح کرایا جائے اس کو ازدواجی زندگی سے منسلک کیا جائے اور یہ جو گاو ¿ں دیہات گوٹھ میں جو بھی شادیاں ہوتی ہیںایسے ہی ہوتہ ہیں لیکن ہواں اس بات کا خیال رکھا جائے عمرکو مدنظر رکھتے اس کی جسمانی کیفیت صلاحیت کو مدنظر رکھا جائے اس کے بعد یہ اقدام کیا جائے



 تاکہ اس کے شادی کے بعد اس بچی پر یا اسکے بچے پر کوئی بھی ذہنی یا جسمانی معاشی معاشر تی برڈن جو بعض اوقات یہ ہوتا ہے کہ جو کم عمری کی شادیوں میں جو بچے ہوتے ہیں وہ مشکلات کاشکار ہوری ہیں ان میں وہ جسمانی صلاحیت نہیں ہوتی ہے وہ ماں بن سکیں یا بچے کی پرورش کرسکے یا وہ اپنی خوراک کے ساتھ بچے کی جو خوراک ہے وہ دے سکے اس مسئلے کو ایک پروقار طریقے سے حل کیا جائے تو بہت اچھی بات ہے اور اس میں یہ چیز ہے وہ سامنے رکھی جائے جس کی وجہ سے ان پر جو معاشرتی مسئلہ ہیں وہ کم ہو سکے ۔



No comments:

Post a Comment