SiteMap

Thursday, November 21, 2019

Jab Lal Lal Lahraye Ga || Students Solidity March || جب لال لہرائے گا تب ہوش ٹھکانے آئے گا


ہندستان کے معروف شاعر بسمل عزیز آبادی کے مشھور انقلابی نظم (سر فروشی کی تمنا  ) ڈھول کے تھاپ پر  گانے والی عروج  اورنگزیب کا تعلق لاھور سے ھے اور اپنے ساتھی طلبا اور طالبات کے ہمراھ نامور شاعر فیض احمد فیض کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے منعقدہ فیض انٹرنیشنل فیسٹیول کے موقعے پر سیمینار ھال کے باہر جب



جب لال لال لھرائیگا ۔تب ھوش ٹھکانے آئیگا ۔

 فیض تیرا مشن ادھورا ھم سب ملکر کرینگے پورا ۔

سرخ ھوگا سرخ ھوگا ۔ ایشیا سرخ ھوگا ۔ 


جیسے نعرے لگا کر فیسٹیول میں شرکت کرنے کے لئے آنے والے اکثر لوگوں کی نگاھوں کا مرکز رھے ۔ جو کہ ان کا۔ٹارگیٹ بھی تھا ۔ 29 نومبر کو لاھور میں طلبا اور طالبات کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں ایک احتجاجی  مارچ ھونا ھے ۔ جس کی دعوت دینے کے لئے عروج  اورنگزیب کی قیادت میں طلبا نے ایک نیا انداز اپنایا اور فیض فیسٹیول کی جگھ کا انتخاب کیا ۔ جھان پڑھے لکھے لوگ اور دانشور طبقہ مدعو تھا ۔ وھان پر 29 نومبر کے حوالے سے پمفلیٹ بھی بانٹے گئے  اور دعوتیں بھی دی گئی  


لیکن سوشل میڈیا پر صرف اور صرف وائرل ھوئے نعرے اور انقلابی نظم ۔ جو کہ اتنے خوبصورت انداز سے ڈھول کی تھاپ اور تالیوں کی گونج میں گایا گیا تھا ۔ کہ سرخ انقلاب کے نعرے لگاتے ھوئے اپنے بال سفید کرنے والے کامریڈوں اور اسٹوڈنٹس پالٹکس میں سرگرم رھنے والے دوستوں نے  بھی سوشل میڈیا پر بھت شیئر اور پوسٹ کیا ۔ جبکہ بی بی سی اور۔دیگر ویب سائیٹ نے بھی اس کو جگھ دی ۔ 


یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر اسی طرح وائرل ھوئی ھے جس طرح ترکی کی  جانب سے شام میں۔کاروائی کے دوران  کرد لڑکیوں کی مسلح  ملیشیا ڈریس میں رقص کرتے ھوئے نظم گانے کی ویڈیو وائرل ھوئی تھی 

کسی بھی انقلاب یا تبدیلی میں شاعری ۔ میوزک ۔ نعروں ۔ انقلابی گانوں کا بھت اھم رول ھوتا ھے ۔ اسی لئے لاھور کے طلبا نے بھی اسی کا سھارا لیا ھے ۔ 29 نومبر کو لاھور میں اسٹوڈنٹ مارچ  میں اپنے مطالبات کے حق میں اسی طرح نعرون اور نظموں کے رنگ بھرینگے ۔ اسٹوڈنٹ مارچ کے شرکاء کی ڈمانڈ۔ھے کہ تعلیمی۔اداروں۔میں۔یونین سازی کی اجازت دی جائی ۔ فیصلوں۔میں نمائندگی کاحق ، کیمپس میں۔ھراس روکنے کے لئے کمیٹیوں کا۔قیام ، چھوٹے علائقوں سے آنے والے طلبا کے ساتھ امتیازی سلوک کا۔خاتمہ ، اور اس حلف نامے کا خاتمہ جو نئے آنے والے ھرطالب علم  سے پر کروایا جاتا ھے کہ یونیورسٹی کے اندر وہ کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نھیں لے گا ۔

No comments:

Post a Comment