حامد میر نے کہا ہے کہ جو ریبر کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا اس نے ساری پارٹیوں کے ممبران نے کہا تھا کہ ہم اپنے لیڈران سے پوچھ کے بتائیں گے کہ مولانا کے دھرنے میں باقاعدگی سے شمولیت کرنی ہے یا نہیں، اس اجلاس میں جو تجویزیں تھی اس میں جیل بھرو تحریک، اسیمبلی کے استعفے اور لاک ڈاؤن، اس کے بعد اکرم درانی صاحب نے بتایا تھا کہ وہ اپنی لیڈران سے پوچھیں گے صلاح مشورہ کریں گے پھر بتائیں گے۔
اس حوالے سے مسلم لیگ ن کا اجلاس آج ہوگا کے کیا کرنا اور اگر مولانا دھرنہ لمبا کرتے ہیں تو ہم نے اس میں کس انداز میں شامل ہونا ہے اس حوالے سے فیصلا کریں گے۔ اور پیپلز پارٹی کی بھی میٹنگ ہونے والی ہے ۔ انہوں نے یہ باتیں ایک نجی ٹی وی چینل پر کیں
انکا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کا جو اجلاس ہونا ہے یہ ہی فیصلا کیا جائے گا کہ اگر مولانا فضل الرحمان کا احتجاج دھرنے میں تبدیل ہوا یا لاک ڈاؤن تک بات آگئی تو ہم نے اس میں کس طرح شامل ہونا ہے یا کس حد تک مولانا کا ساتھ دینا ہے ۔ مولانا فضل الرحمان نے آج اپنی جو اتحادی پارٹیاں ہے انکے ساتھ فون پر رابطہ بھی کیا ہے ۔ حکومت کی طرف سے چودھری پرویز الٰہی نے مولانا سے رابطہ کیا تو انکی اتحادی پارٹیوں نے پوچھا آپکی کیا بات ہوئی ہے۔
تو انہوں نے یہ بتایا کے چودھری صاحب سے میرے پرانے تعلقات ہیں تو میں پچھلے دنوں لاہور گیا تھا تو انہوں نے میری دعوت بھی کی تھی۔ باقی ایسی کوئی بات نہیں مولانا فضل الرحمان نے انکو بتایا کے میں اپنے موقف پر ڈٹا ہوا ہوں ۔ تو مسلم لیگ ن والوں کی جانب سے بھی مولانا کو بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر پر کچھ باتیں چل رہی ہیں کہ ڈیل ہو رہی ہے یہاں کوئی ڈیل نہیں ہورہی اگر کل مریم نواز کی ضمانت ہوجاتی ہے تو پھر سوشل میڈیا پر چلنے والی باتیں کنڈیکٹ آف کورٹ ہوگا۔
No comments:
Post a Comment