Friday, November 29, 2019

Inside Details On Army Chief Gen Bajwa 6 Months Extension | کورٹ روم کے اندر کی کہانی


رپورٹ : جانی بھٹی

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں چھے ماہ کی مشروط توسیع کردی گئی۔ سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ سنادیا۔




سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے کے مطابق چھے ماہ بعد قانون سازی کاجائزہ لیاجائےگا۔ عدالتی فیصلے کےمطابق آرمی چیف کوآج سےاٹھائیس اپریل تک دی گئی ہے۔ فیصلے میں مزیدلکھاگیا کہ آرمی چیف کی مدت تعیناتی کاقانون میں ذکرنہیں۔ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ محدود یامعطل کرنےکابھی ذکر نہیں۔معاملہ پارلیمنٹ اورحکومت پرچھوڑتے ہیں۔ عدالت نے آرٹیکل243سےمتعلق قوانین کاجائزہ لیا۔


جسٹس منصور نے کہا کہ واضح ہونا چاہیے جنرل کو پنشن ملتی ہے یا نہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ مدت مکمل ہونے کے بعد جنرل ریٹائر ہو جاتا ہے۔ جسٹس منصور نے کہا کہ پارلیمنٹ سے بہتر کوئی فورم نہیں جو سسٹم ٹھیک کر سکے۔ چیف جسٹس نے کہا پارلیمنٹ آرمی ایکٹ کو اپڈیٹ کرے تو نئے رولز بنیں گے۔اٹارنی جنرل نے کہا آئین میں 18 مختلف غلطیاں مجھے نظر آتی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا غلطیوں کے باوجود آئین ہمیں بہت محترم ہے۔ جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ یہ بھی طے کر لیا جائے آئندہ توسیع ہو گی یا نئی تعیناتی۔


چیف جسٹس نےکہا حکومت پہلی بار آئین پر واپس آئی ہے،جب کوئی کام آئین کے مطابق ہو جائے تو ہمارے ہاتھ بندھ جاتے ہیں، عدالت کا کندھا استعمال نہ کریں، آئندہ کے لیے بھی سپریم کورٹ کا نام استعمال ہو گا، آرٹیکل 243 میں 3 سال تعیناتی کا ذکر نہیں، 3 سال کی تعیناتی کی مثال ہو گی لیکن یہ قانونی نہیں، عدالت نے توسیع کر دی تو یہ قانونی مثال بن جائے گی،


اٹارنی جنرل نے کہا جہاں مدت کا ذکر نہ ہو وہاں حالات کے مطابق مدت مقرر ہوتی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا لگتا ہے تعیناتی کےوقت حکومت نے آرٹیکل 243 پڑھتے ہوئے اس میں اضافہ کر دیا، آرمی چیف کی مدت ملازمت اور تعیناتی کا قانون ہونا چاہیے، اٹارنی جنرل نے کہا ہم قانون بنا رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا تین مہینے میں قانون بنے گا تو تین ماہ کی توسیع دے دیتے آرمی چیف کو،آرمی چیف کو توسیع دیناآئینی روایت نہیں، گزشتہ 3 آرمی چیف میں سے ایک کو توسیع ملی دوسرے کو نہیں، اب تیسرے آرمی چیف کو توسیع ملنے جا رہی ہے، آرٹیکل 243 کے مطابق تعیناتی کرنی ہے تو مدت نکال دیں، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کم از کم آرٹیکل 243 پر تو مکمل عمل کریں،تنخواہ کا تعین کیا گیا نہ ہی مراعات کا۔ اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا غیر معینہ مدت کے لیے بھی تعیناتی نہیں ہو سکتی، چیف جسٹس نے کہاپہلے بھی جنرل باجوہ کو غیر معینہ مدت کے لیے تعینات کیا گیا،اٹارنی جنرل نے کہا نیا قانون بنانے کے لیے وقت لگے گا، چیف جسٹس نے کہا آپ سے 72 سال میں قانون نہیں بنا اتنی جلدی کیسے بنائیں گے، اٹارنی جنرل نے کہا کوشش کریں گے جلدازجلد 3 ماہ میں قانون سازی کر لیں،آرمی چیف سے متعلق الگ قانون بنایا جائے گا۔

No comments:

Post a Comment